اردو غزلیاتسید کامی شاہشعر و شاعری

اُس نے دیکھا تو اک ہوا تھا میں

سید کامی شاہ کی ایک اردو غزل

اُس نے دیکھا تو اک ہوا تھا میں
اور بہت تیز چل رہا تھا میں

اُس کی آنکھوں کو پار کرتے ہوئے
ایک دن ڈوبنے لگا تھا میں

کشتیاں جانتی نہیں تھیں مجھے
اور دریا کو جانتا تھا میں

چار اطراف تھے بپا مجھ پر
اور سمتوں میں گھِر گیا تھا میں

اُن میں آنگن سِرے سے تھے ہی نہیں
جن مکانوں میں رہ رہا تھا میں

روح کو روح کی طلب تھی مگر
اک بدن میں گھِرا ہوا تھا میں

صاف ستھری سیاہ تختی پر
روشنی سے لکھا گیا تھا میں

وہ تماشہ بھی خوب تھا جس میں
آدمی سا بنا ہوا تھا میں

سید کامی شاہ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button