ترے در پہ یہ سر جھُکا ہے
یہ سب سے بڑا سانحہ ہے
اگر وہ نہیں ہیں تو کیا ہے
زمانہ مِرا ہم نوا ہے
ادا اِس کی رحمت ادا ہے
یقیناً یہ ماں کی دُعا ہے
کبھی تم نے جھانکا ہے دل میں
کبھی تم نے چہرہ پڑھا ہے
نظر میں اگر حُسن ہے تو
ہر اِک شے یہاں خو ش نما ہے
کہاں پھول دیکھے ہے خود کو
کہ وہ چاک دامن ہوا ہے
ولیؔ شاعری کیا ہے اپنی
یہ بس اپنے دل کی صدا ہے
ولی اللّٰہ ولی