آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریناصر زملؔ

سرِ بازار

ناصر زملؔ کی ایک اردو غزل

میں سہاروں کی کبھی کھوج میں نکلا سرِ بازار
یہ بتانے سے ہوں قاصر ہوا کیا کیا سرِ بازار

وہ جو تھے سوچ کی سوکھی ہوئی شاخوں سے گرے لوگ
بھلا کیسے میں انہیں لفظوں میں بنتا سرِ بازار

نہ اٹھاؤ یہ وہ ہے جس کو تھا یاروں پہ بڑا مان
پڑا رہنے دو ناں کم بخت کا لاشا سرِ بازار

کریں کیسے نہ نمائش یہ لبِ تشنہ و مبہم
کبھی دل میں ہو جو بیدار تمنا سرِ بازار

یوں بغاوت پہ اتر آئی تھی بس چشمِ زلیخا
نہیں چاہا تھا محبت کا تماشا سرِ بازار

 

ناصر زملؔ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button