آپ کا سلاماردو غزلیاتافروز عالمشعر و شاعری

جب اپنا سایہ ہی دشمن ہے کیا کیا جائے

ایک اردو غزل از افروز عالم

جب اپنا سایہ ہی دشمن ہے کیا کیا جائے

یہی تو ذہن کی الجھن ہے کیا کیا جائے

ہیں جس کے ہاتھ میں ذرے بھی ماہ و انجم بھی

اسی کے ہاتھ میں دامن ہے کیا کیا جائے

اداس بام پہ موسم نے کھول دیں زلفیں

کسی بیوگ میں جوگن ہے کیا کیا جائے

وہ شام لطف و طرب اور چاندنی سا بدن

اسی خمار میں ناگن ہے کیا کیا جائے

وہ اپنی شوخ اداؤں سے لوٹتا ہے مجھے

بہت حسین یہ رہزن ہے کیا کیا جائے

وفا پرست ہے آتش فشاں کا رکھوالا

صنم کدے میں برہمن ہے کیا کیا جائے

فریب دیتا ہے عالمؔ پہ راج کرتا ہے

عدو کے ہاتھ میں ہر فن ہے کیا کیا جائے

افروز عالم

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button