افروز عالم
افروز عالم کی شاعری میں زندگی سے ناآسودگی کا شکوہ نظر نہیں آتا جو کہ اُردو شاعری میں اکثر شعراء کا موضوعِ سخن ہے۔ بلکہ وہ اس کے متضاد اس طرح کے منفی رویوں پر اپنی توانائی صرف نہیں کرتے۔ وہ اپنے حال کے کچھ توانا جزبوں کو مرکزِ خیال بنا کر اپنے مثبت رویوں کو تخیل میں ڈھال کر ایک کینوس فراہم کرتے ہیں جہاں وہ اپنے خیالات کی رنگینی بکھیرتے ہیں۔ اُن کی شاعری کا سہل ممتنع کا انداز سادگی سے مزین ہے۔ ان کے یہاں غزل میں کہیں بھی غیر معنویت اور بے وقعتی کا عنصر نہیں دکھائی دیتا ہے۔ اُن کے بعض اشعار سننے اور پڑھنے والوں کو حیران کر دیتے ہیں۔
عمر بھر کون محبت میں تری روئے گا
اپنی مستی میں سبھی یار نظر آتے ہیں
-
جہان باقی
جہان باقی پی ڈی ایف میں پڑھیں
-
خلیج عرب میں اردو کا نقیب – افروز عالم
غلام مصطفیٰ کی ایک اردو تحریر پی ڈی ایف میں پڑھیں
-
عطار کے مسکن میں یہ کیسی اداسی ہے
ایک اردو غزل از افروز عالم
-
آپ سے انس ہوا چاہتا ہے
ایک اردو غزل از افروز عالم
-
پھیلے ہوئے غبار کا پھر معجزہ بھی دیکھ
ایک اردو غزل از افروز عالم
-
حصار دید میں روئیدگی معلوم ہوتی ہے
ایک اردو غزل از افروز عالم
-
شمس معدوم ہے تاروں میں ضیا ہے تو سہی
ایک اردو غزل از افروز عالم
-
جب اپنا سایہ ہی دشمن ہے کیا کیا جائے
ایک اردو غزل از افروز عالم
-
موج در موج ہواؤں سے بچا لاؤں گا
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
بڑا خوش نما یہ مقام ہے نئی زندگی کی تلاش کر
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
اے دوست تری بات سحر خیز بہت ہے
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
جگر کو خون کئے دل کو بے قرار ابھی
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
شبنم کی طرح صبح کی آنکھوں میں پڑا ہے
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
گزرے لمحات کا احساس ہوا جاتا ہے
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
دشمنوں کو مرے ہم راز کرو گے شاید
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
ٹھوکر سے فقیروں کی دنیا کا بکھر جانا
افروز عالم کی ایک اردو غزل
-
یوں خبر کسے تھی میری تری مخبری سے پہلے
افروز عالم کی ایک اردو غزل