آپ کا سلاماردو غزلیاتافروز عالمشعر و شاعری

عطار کے مسکن میں یہ کیسی اداسی ہے

ایک اردو غزل از افروز عالم

عطار کے مسکن میں یہ کیسی اداسی ہے

سونے کی مقابل میں ہر سمت ہی مٹی ہے

تو صاحب قدرت ہے تو اپنا کرم رکھنا

صحرا کی طرف مائل حالات کی کشتی ہے

روشن ہے درخشاں ہے یہ دور بظاہر تو

مزدور کے بس میں تو بس ریڑھ کی ہڈی ہے

لمحوں کی تعاقب میں صدیوں کی دھروہر تھی

افسوس کے دامن میں غربت کی یہ بستی ہے

وہ صاحب مسند ہیں اس سے انہیں کیا مطلب

جذبوں کے دریچوں سے جاری کوئی ندی ہے

ہر خواب شکستہ ہے تعمیر نشیمن کا

ہر صبح کے ماتھے پر بازار کی گرمی ہے

کچھ اور مسائل سے الجھے گا ابھی عالمؔ

ہر صاحب عالم پہ چھائی ابھی مستی ہے

افروز عالم

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button