اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

مری شکست ترا امتحاں نہ بن جائے

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

مری شکست ترا امتحاں نہ بن جائے
انا سپرد کرے کاسۂ گدائی بھی دے

وہ ٹوٹتی ہوئی دنیا کا شور ہے یا رب
کہ معجزہ ہے جو ایسے میں کچھ سنائی بھی دے

بعید کیا ہے جسے ہم خزاں سمجھتے ہیں
بہار بن کے خرابوں کو دل ربائی بھی دے

سر صلیب خموشی مرا طریق نہیں
زبان دی ہے تو احساس نے نوائی بھی دے

میں ایسی سر پھری دنیا کو کیا کہوں قیصرؔ
کہ سنگ راہ بنے طعن نارسائی بھی دے

قیصرالجعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button