اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

ملتا ہی نہیں درد کا پیکر کوئی مجھ سا

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

ملتا ہی نہیں درد کا پیکر کوئی مجھ سا

آئینے میں اک شخص ہے کمتر کوئی مجھ سا

ایمان بھی تنہا ہے مرا کفر بھی تنہا

مومن کوئی مجھ سا ہے نہ کافر کوئی مجھ سا

ہے کون جو اس ابر کے پردے میں رواں ہے

دیوانہ ہے دیوانہ سراسر کوئی مجھ سا

کہسار کے دامن میں ملاتا ہے نہاں کون

آواز سے آواز برابر کوئی مجھ سا

لینے نہیں دیتا کسی کروٹ مجھے آرام

اک شخص ہٹیلا مرے اندر کوئی مجھ سا

میں ٹوٹتا تارا ہوں نظر مجھ سے ملا لو

پھر کاہے کو دیکھو گے مکرر کوئی مجھ سا

آئینہ ہوں اور چہرۂ خورشیدؔ پہ وا ہوں

ہوگا کہیں قسمت کا سکندر کوئی مجھ سا

خورشید رضوی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button