آپ کا سلاماردو غزلیاتجواد شیخشعر و شاعری

عرض ِ اَلم بہ طرز ِ تماشا بھی چاہیے

جواد شیخ کی ایک اردو غزل

عرض ِ اَلم بہ طرز ِ تماشا بھی چاہیے
دنیا کو حال ہی نہیں حُلیہ بھی چاہیے

اے دل !! کسی بھی طرح مجھے دستیاب کر
جتنا بھی چاہیے اُسے جیسا بھی چاہیے

دُکھ ایسا چاہیے کہ مسلسل رہے مجھے
اور اُسکے ساتھ ساتھ انوکھا بھی چاہیے

اِک زخم مجھ کو چاہیے میرے مزاج کا
یعنی ہرا بھی چاہیے گہرا بھی چاہیے

اک ایسا وصف چاہیے جو صرف مجھ میں ہو
اور اُس میں پھر مجھے ید ِ طولٰی بھی چاہیے

ربّ ِ سخن !! مجھے تری یکتائی کی قسم
اب کوئی سُن کے بولنے والا بھی چاہیے

کیا ہے جو ہو گیا ہوں میں تھوڑا بہت خراب
تھوڑا بہت خراب تو ہونا بھی چاہیے

ہنسنے کو صرف ہونٹ ہی کافی نہیں رہے
جوّاد شیخ !! اب تو کلیجہ بھی چاہیے

جواد شیخ

جواد شیخ

نام ۔۔۔۔ شیخ جواد حسین قلمی نام ۔۔۔۔ جواد شیخ ولدیت ۔۔۔ شیخ اعجاز حسین تاریخ پیدائش ۔۔۔ 26 مئی انیس سو پچاسی مقام پیدائش ۔۔۔۔۔ بھلوال ، ضلع سرگودھا تعلیم ۔۔۔۔ ایم اے اردو ادب تصنیف ۔۔۔۔ کوئی کوئی بات 2016

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button