احمد فرازاردو غزلیاتشعر و شاعری

کروں نہ یاد، مگر کس طرح بھلاؤں اُسے

احمد فراز کی ایک اردو غزل

کروں نہ یاد، مگر کس طرح بھلاؤں اُسے
غزل بہانہ کروں اور گنگناؤں اسے

وہ خار خار ہے شاخِ گلاب کی مانند
میں زخم زخم ہوں پھر بھی گلے لگاؤں اسے

یہ لوگ تذکرے کرتے ہیں اپنے لوگوں کے
میں کیسے بات کروں، اب کہاں سے لاؤں اسے

مگر وہ زود فراموش، زود رنج بھی ہے
کہ روٹھ جائے، اگر یاد کچھ دلاؤں اسے

وہی جو دولتِ دل ہے وہی جو راحتِ جاں
تمہاری بات پہ اے ناصحو! گنواؤں اسے

جو ہمسفر سرِ منزل بچھڑ رہا ہے فرازؔؔ
عجب نہیں ہے اگر یاد بھی نہ آؤں اسے

احمد فراز

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button