اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

تیغ لے کر کیوں تو عاشق پر گیا

میر تقی میر کی ایک غزل

تیغ لے کر کیوں تو عاشق پر گیا
زیر لب جب کچھ کہا وہ مر گیا

تڑپے زیر تیغ ہم بے ڈول آہ
دامن پاک اس کا خوں میں بھر گیا

خاک ہے پکڑے اگر سونا بھی پھر
ہاتھ سے جس کے وہ سیمیں بر گیا

کیا بندھا ہے اس کے کوچے میں طلسم
پھر نہ آیا جو کوئی اودھر گیا

خانداں اس بن ہوئے کیا کیا خراب
آج تک وہ شوخ کس کے گھر گیا

ابرو و مژگاں ہی میں کاٹی ہے عمر
کیا سنان و تیغ سے میں ڈر گیا

کہتے ہیں ضائع کیا اپنے تئیں
میر تو دانا تھا یہ کیا کر گیا

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button