صوفی غلام مصطفیٰ تبسم
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کی سوانح حیات
وہ مجھ سے ہوئے ہمکلام اللہ اللہ کے شاعر ، بچوں کے ہردلعزیز شاعر اور مشہور کردار ٹوٹ بٹوٹ کے خالق معروف شاعر، ادیب، ڈرامہ نگار، براڈ کاسٹر صوفی غلام مصطفیٰ تبسم 9 اگست 1899 کو امرتسر میں پیدا ہوئے۔ کچھ کتابوں میں آپ کی تاریخ پیدائش 4 اگست درج ہے لیکن پنجاب پبلک ریکارڈ کے مطابق آپ کا یوم پیدائش 9 اگست ہے۔ ان کا اصل نام صوفی غلام مصطفیٰ ہے جبکہ تبسم تخلص ہے۔
ان کی منفرد نظم ’’چیچوں چیچوں چاچا‘‘ ملک بھر میں بچوں کی درسی کتاب میں شامل ہے۔ انہوں نے بڑوں کے لئے بھی بہت کچھ لکھا۔ وہ اردو، پنجابی اور فارسی زبان کے شاعر تھے۔
صوفی تبسم نے اپنی عملی زندگی کا آغاز درس و تدریس سے کیا اور معلم بھی رہے ۔اس کے ساتھ ساتھ وہ جن بچوں کو درس دیا کرتے تھے ،اُن کے لیے باقاعدگی سے شاعری بھی کرتے رہے اور بعد میں یہی نظمیں اُن کی بڑی پہچان بنیں ۔صوفی تبسم نے بڑوں کے لیے بھی لکھا ہے لیکن جو شہرت اُنھیں بچوں کے ادب سے ملی ،اس سے انحراف نھیں کیا جاسکتا ۔’’ ٹوٹ بٹوٹ ‘‘ ان کا لافانی کردار ہے۔ انہوں نے ’’ ٹوٹ بٹوٹ ‘‘ کردار پر شہرۂ آفاق نظمیں کہیں جن میں’ ایک تھا لڑکا ٹوٹ بٹوٹ، ٹوٹ بٹوٹ نے کھیر پکائی ‘ ، ’ٹوٹ بٹوٹ چلے بازار ‘ ، ’ٹوٹ بٹوٹ نے لڈو کھایا ‘ و دیگر نظمیں ۔بچوں کے لیے اُن کی شاعری کی بھرپور کتابیں : جھولنے ۔ ٹوٹ بٹوٹ ۔ کہاوتیں اور پہیلیاں ۔ سنو گپ شپ وغیر ہ ہیں صوفی تبسم نے بڑوں کے لیے بھی جم کر لکھا ہے ،وہ ماہنامہ ’’ لیل و نہار ‘‘ کے ایڈیٹر بھی رہے اور ریڈیو پاکستان سے بھی وابستہ رہے۔پاکستان ٹیلی وژن اور ریڈیو لاہور سے ایک پروگرام’’ اقبال کا ایک شعر ‘‘ بھی کرتے تھے جو برسوں جاری رہا ۔وہ ہر میدان کے شہہ سوار تھے ، نظم ہو یا نثر ، غزل ہو یا گیت ، مِلّی نغمے ہوں یا بچوں کے گیت ، انھیں ہر جہت میں لکھنا آتا تھا اور کمال لکھنا آتھا تھا ۔1966ء میں حکومتِ ایران نے آپ کو ’’ تمغہ نشانِ سپاس ‘‘ عطا کیا بعد ازاں حکومتِ پاکستان نے ’’ ستارۂ امتیاز ‘‘ پیش کیا ۔صوفی تبسم گورنمنٹ کالج ، لاہور کے شعبہ فارسی سے بھی بحیثیت استاد وابستہ رہے۔ صوفی تبسم کم و بیش نصف صدی تک ریڈیو اور ٹی وی سے وابستہ رہے ۔آپ کی معروف ترین نظموں اور غزلوں کو کئی گلوکاروں نے گایا جن میں نور جہاں ، فریدہ خانم وغیرہ شامل ہیں۔
صوفی غلام مصطفیٰ تبسم کا انتقال 7 فروری 1978 کو لاہور میں ہوا۔