آپ کا سلاماردو غزلیاتسلمیٰ سیّدشعر و شاعری

مرے چاند رک مری بات سن

ایک اردو غزل از سلمیٰ سیّد

مرے چاند رک مری بات سن مرے رتجگوں کا حساب کر
ترے نام کی ہیں جو ساعتیں انہیں پڑھ ذرا انہیں باب کر

یہ مرے شکوک و وسوسے مری جاں پہ دوہرا عذاب ہیں
انہیں ڈالنا ہے پس شجر مرا ساتھ دے نئی بات کر

‏کوئی وقت تھا تیرے روبرو میری گفتگو کے تھے سلسلے
مری عمر کے اِس دور کو اُسی چاندنی سے سیراب کر

تھے جو لطف راز و نیاز میں کسی نرم سرد سی رات میں
نہ بھلا سکا دل مبتلا انہیں روند کر نا سحاب کر

‏وہی رونقیں وہی شوخیاں یہ فریب کیسا دیا مجھے
ترے آنسوؤں سے لکھی تھی جو مجھے تحفتاً وہ کتاب کر

نہ مجھے پڑھا وہ حکایتیں ہیں عزیز جو بھی روایتیں
سرِ دل پہ جو بھی رقم ہوا وہی چاہتوں کا نصاب کر

سلمیٰ سیّد

سلمیٰ سیّد

قلمی نام سلمیٰ سید شاعری کا آغاز۔۔ شاعری کا آغاز تو پیدائش کے بعد ہی سے ہوگیا تھا اسوقت کے بزرگوں کی روایت کیمطابق گریہ بھی خاص لے اور ردھم میں تھا۔۔ طالب علمی کے زمانے میں اساتذہ سے معذرت کے ساتھ غالب اور میر کی بڑی غزلیں برباد کرنے کے بعد تائب ہو کر خود لکھنا شروع کیا۔ناقابل اشاعت ہونے کے باعث مشق ستم آج تلک جاری ہے۔اردو مادری زبان ہے مگر بہت سلیس اردو میں لکھنے کی عادی ہوں۔ میری لکھی نظمیں بس کچھ کچے پکے سے خیال ہیں میرے جنھیں آج آپ کے ساتھ بانٹنے کا ایک قریبی دوست نے مشورہ دیا۔۔ تعلیمی قابلیت بی کام سے بڑھ نہ سکی افسوس ہے مگر خیر۔۔مشرقی گھریلو خاتون ایسی ہی ہوں تو گھر والوں کے لیے تسلی کا باعث ہوتی ہیں۔۔ پسندیدہ شعراء کی طویل فہرست ہے مگر شاعری کی ابتدا سے فرحت عباس شاہ کے متاثرین میں سے ہوں۔۔ شائد یہی وجہ ہے میری نظمیں بھی آزاد ہیں۔۔ خوبصورت شہر کراچی سے میرا تعلق اور محبت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button