- Advertisement -

مرے چاند رک مری بات سن

ایک اردو غزل از سلمیٰ سیّد

مرے چاند رک مری بات سن مرے رتجگوں کا حساب کر
ترے نام کی ہیں جو ساعتیں انہیں پڑھ ذرا انہیں باب کر

یہ مرے شکوک و وسوسے مری جاں پہ دوہرا عذاب ہیں
انہیں ڈالنا ہے پس شجر مرا ساتھ دے نئی بات کر

‏کوئی وقت تھا تیرے روبرو میری گفتگو کے تھے سلسلے
مری عمر کے اِس دور کو اُسی چاندنی سے سیراب کر

تھے جو لطف راز و نیاز میں کسی نرم سرد سی رات میں
نہ بھلا سکا دل مبتلا انہیں روند کر نا سحاب کر

‏وہی رونقیں وہی شوخیاں یہ فریب کیسا دیا مجھے
ترے آنسوؤں سے لکھی تھی جو مجھے تحفتاً وہ کتاب کر

نہ مجھے پڑھا وہ حکایتیں ہیں عزیز جو بھی روایتیں
سرِ دل پہ جو بھی رقم ہوا وہی چاہتوں کا نصاب کر

سلمیٰ سیّد

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
اردو افسانہ از سعادت حسن منٹو