- Advertisement -

آنکھ سے گرتے ہوئے اشک کا شک اُٹھتا ہے

ایک اردو غزل از رفیق لودھی

آنکھ سے گرتے ہوئے اشک کا شک اُٹھتا ہے
آئنہ خانہ ء آزار چمک اُٹھتا ہے

ہر طرف بھیڑ ہے احسان فراموشوں کی
ظرف والوں سے میاں بارِ نمک اُٹھتا ہے

ہو نہ ہو روشنی بھی تیرگی کا پہلو ہو
آئنہ عکس کی جانب ہی لپک اُٹھتا ہے

تو پری زاد ہے میں جانتا ہوں خوابوں سے
تیری خوشبو سے مرا جسم مہک اُٹھتا ہے

راس آئی نہیں مجھ کو مری خوش فہمی بھی
میں جو اُٹھتا ہوں برابر یہ فلک اُٹھتا ہے

بے لباسی میں نہیں جسم کی حیرت لودھی
زخم پوشاک کے اندر بھی دہک اُٹھتا ہے

رفیق لودھی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از بلال اسعد