- Advertisement -

زہریلی بارش

روبینہ فیصل کی ایک اردو نظم

زہریلی بارش

اُس دن کی بارش دیکھی ہے کبھی؟
اس دن کی۔۔ جس دن تمھاری آنکھوں کا رنگ بدل گیا تھا
جس دن بارش میں میرے آنسو گھل رہے تھے
اور تمھارا جسم کسی اور جسم میں گھل رہا تھا
اس دن کی بارش دیکھی ہے کبھی ؟
دعا کر نا ایسی بارش نہ دیکھو کھبی
ایسی بارش دیکھنا نہ کھبی
ایسی بارش میں پورا جسم ۔۔پو ری روح بہہ جاتی ہے
ایسی بارش مجھ پر برسی تھی
ریڈنگز کے باہر کھڑی تھی میں
کاؤنٹر پر میری کتابوں کی پیمنٹ ہو گئی تھی
میں کپڑوں سمیت بارش میں بھیگ گئی تھی
میری روح بے لباس کھڑی تھی
ا ور تمھارا جسم کسی اور جسم کو ڈھانپتا رہا
میں تنہا لاوارث کھڑی سسکتی رہی
اور تم کسی اور کا سائبان بنے رہے
گاڑیاں پاس سے ہارن بجاتی گذرتی رہیں
اور میرے اندر سناٹا پھیلتا رہا
اس دن کی بارش دیکھو گے ؟
ایسی بارش تم نہیں دیکھ پا ؤ گے
جب کتابوں کی پیمنٹ پہلے سے ہو گئی ہو اور
بھیگا جسم بے لباس روح کے ساتھ تنہا سسک رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔

روبینہ فیصل

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو کالم از روبینہ فیصل