آپ کا سلاماردو نظمروبینہ فیصلشعر و شاعری

زہریلی بارش

روبینہ فیصل کی ایک اردو نظم

زہریلی بارش

اُس دن کی بارش دیکھی ہے کبھی؟
اس دن کی۔۔ جس دن تمھاری آنکھوں کا رنگ بدل گیا تھا
جس دن بارش میں میرے آنسو گھل رہے تھے
اور تمھارا جسم کسی اور جسم میں گھل رہا تھا
اس دن کی بارش دیکھی ہے کبھی ؟
دعا کر نا ایسی بارش نہ دیکھو کھبی
ایسی بارش دیکھنا نہ کھبی
ایسی بارش میں پورا جسم ۔۔پو ری روح بہہ جاتی ہے
ایسی بارش مجھ پر برسی تھی
ریڈنگز کے باہر کھڑی تھی میں
کاؤنٹر پر میری کتابوں کی پیمنٹ ہو گئی تھی
میں کپڑوں سمیت بارش میں بھیگ گئی تھی
میری روح بے لباس کھڑی تھی
ا ور تمھارا جسم کسی اور جسم کو ڈھانپتا رہا
میں تنہا لاوارث کھڑی سسکتی رہی
اور تم کسی اور کا سائبان بنے رہے
گاڑیاں پاس سے ہارن بجاتی گذرتی رہیں
اور میرے اندر سناٹا پھیلتا رہا
اس دن کی بارش دیکھو گے ؟
ایسی بارش تم نہیں دیکھ پا ؤ گے
جب کتابوں کی پیمنٹ پہلے سے ہو گئی ہو اور
بھیگا جسم بے لباس روح کے ساتھ تنہا سسک رہا ہو ۔۔۔۔۔۔۔

روبینہ فیصل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button