اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

جہاں دھواں تھا وہیں

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

جہاں دھواں تھا وہیں روشنی کے داغ بھی تھے
مرے مکان کے ملبے میں کچھ چراغ بھی تھے

ذرا سی دیر میں محفل کو کیا ہوا یا رب
ابھی تو شام بھی تھی مے بھی تھی ایاغ بھی تھے

زمین بیچ کے رہتے تھے آسمانوں پر
مرے بزرگوں میں وہ صاحب فراغ بھی تھے

خدا بھی دیکھ کے چپ تھا کہ میرے دامن میں
جہاں گناہ وہیں آنسوؤں کے داغ بھی تھے

جو ہم جلے تو دل و جاں چمک اٹھے قیصرؔ
بہت دنوں سے یہ ویرانے بے چراغ بھی تھے

قیصرالجعفری

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button