آپ کا سلاماردو غزلیاتحسیب بشرشعر و شاعری

اس سے پہلے ترے کوچے میں تماشا ہوتا

حسیب بشر کی ایک غزل

اس سے پہلے ترے کوچے میں تماشا ہوتا
یہ مناسب تھا مرے واسطے رستہ ہوتا

عمر بھر میری یہ کوشش تجھے جی بھر دیکھوں
تیرے چہرے پہ کھلا رنگ مجھ ایسا ہوتا

میں بہت تیز چلا اپنے کناروں سے پرے
میں اگر دشت نہ ہوتا ترا دریا ہوتا

آگ سگرٹ کو لگاتا میں تری یادوں میں
اور بے چین دھویں میں ترا سایہ ہوتا

بن گیا آئنہ دیوار مری تنہائی کی
ہر طرف میرے لیے تیرا ہی چہرہ ہوتا

جانتا ہوں تجھے ،تُو میری نہیں ہو سکتی
زندگی تو نے مری طرف تو دیکھا ہوتا

تو نے جس خاک سے الفت کو بنایا مولا
اسی مٹی سے مرا جسم تراشا ہوتا

پھول کھلنے سے ذرا پہلے کسی خوشبو سا
ہر طرف تیرے مرے عشق کا چرچا ہوتا

حسیب بشر

حسیب بشر

حسیب بشر کا تعلق پنجاب کے شہر وزیرآباد سے ہے۔ آپ لاہور کی مختلف سماجی اور غیر سماجی تنظیموں کے اہم رکن ہیں۔ آپ نے اپنا تخلیقی سفر2011 میں شروع کیا اور 2016 میں منظر عام پر آئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button