اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

خود کو لگتے ہیں اجنبی سے ہم

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

خود کو لگتے ہیں اجنبی سے ہم
باز آئے اس آگہی سے ہم

ہر تمنا ہے دور کی آواز
مرمٹے دور دور ہی سے ہم

راہ کچھ اور ہو گئی تاریک
جب بھی گزرے ہیں روشنی سے ہم

واقف رنگ دہر ہو کر بھی
تجھ سے ملتے ہیں کس خوشی سے ہم

غم کا احساس مٹ گیا شاید
اب الجھتے نہیں کسی سے ہم

کہہ کے روداد زندگی باقیؔ
ہنس دئیے کتنی سادگی سے ہم

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button