- Advertisement -

لبوں کو کھول کر یوں رہ گئے ہم

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

لبوں کو کھول کر یوں رہ گئے ہم
نہ کہنے پر بھی سب کچھ کہہ گئے ہم

کبھی طوفان غم سے کش مکش کی
کبھی تنکے کی صورت بہہ گئے ہم

برا ہو اے دل حساس تیرا
بہت دنیا سے پیچھے رہ گئے ہم

تجھے دیکھا تو غم کی یاد آئی
وہ کیسی چوٹ تھی جو سہہ گئے ہم

جہاں نے غور سے دیکھا ہے باقیؔ
نہ جانے جوش میں کیا کہہ گئے ہم

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل