حد درجہ تیرا معاملہ ء خد و خال اور ہے
پہلے نقوش اور تھے، اب کے جمال اور ہے
صبحِ شرحِ سکوت میں تیری مثال اور تھی
شامِ رموزِ گفت میں تیری مثال اور ہے
کیا شاعری کیا خوشخطی کیا نامہ کیا نامہ بری
تجھ رخ کے روبرو تمام قیل و قال اور ہے
صدقے ترے وثوق کے ہم پر ہمارے لحن پر
تیرے جواب سے کھلا، طرزِ سوال اور ہے
اتنا دلیر بھی نہ جان، کچھ دل گرفتگاں کی مان
لوگوں کا رنج اور ہے، تیرا ملال اور ہے
ماہ نور رانا