آپ کا سلاماردو نظمشاکرہ نندنیشعر و شاعری

دو آنکھیں

شاکرہ نندنی کی ایک اردو نظم

دیکھا تھا تمہیں جب راتیں گہری اور خاموش تھیں
تمہاری آنکھوں کی چمک، جو میرے دل میں جاگ رہی تھی

تمہاری مسکراہٹ میں، جیسے کوئی راز چھپے ہوئے تھے
جنہیں میری نظریں بے چین ہو کر ڈھونڈتی تھیں

تمہاری قربت میں، دل کا سکون کہیں گم ہو گیا
تمہاری بے خود نگاہیں، مجھے اپنے اندر گم کر دیتی تھیں

تمہاری ہر حرکت میں، کوئی دُھندلا سا لمس تھا
تمہاری آنکھوں کی دھوپ میں، میں خود کو پگھلتا ہوا پاتی تھی

آنکھوں کے سامنے تمہارا چہرہ تھا، تمہاری نرم سی نگاہیں
جو دل میں ایک گہرا سا درد دیتی اور پھر وہی تکلیف خوشبو بن جاتی تھی

میرے اندر کچھ تھا، جو تمہیں چاہنے کی لذت میں رقص کرتا تھا
تمہاری مسکراہٹ جیسے کوئی خواب ہو، اور میں ان خوابوں کے رنگوں میں گم ہو جاتی تھی

یہ دل، یہ بدن، سب تمہاری محبت میں رقصاں تھے
تمہاری ہر بات، ہر حرکت، میری دنیا کو چھو کر گزر جاتی تھی

تمہاری آنکھوں کی گہرائیوں میں جو محبت کا سمندر تھا، وہ مجھے ڈوبو لیتا تھا
اور میں شاکرہ، اس سمندر میں تمہاری چاہت کی لہروں میں بہتا ہوا پاتی تھی

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button