- Advertisement -

زلف کو صندلی جھونکا جو کبھی کھولے گا

فرزانہ نیناں کی اردو غزل

زلف کو صندلی جھونکا جو کبھی کھولے گا
جسم ٹوٹے ہوئے پتے کی طرح ڈولے گا
بادشاہوں کی طرح دل پہ حکومت کر کے
وہ مجھے تاش کے پتوں کی طرح رولے گا
جنبش لب سے بھی ہوتا ہے عیاں سب مطلب
وہ مری بات ترازو میں مگر تولے گا
کسی برگد کی گھنی شاخ سے دل کا پنچھی
میری تنہا ئی کو دیکھے گا تو کچھ بولے گا
چاند پونم کا سرکتی ہوئی ناگن کی طرح
نیلگوں زہر مرے خون میں آ گھولے گا
اڑ گیا سوچ کا پنچھی بھی وہاں سے نیناں
کوئی سنسان بنیرے پہ نہیں بولے گا

فرزانہ نیناں

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فرزانہ نیناں کی اردو غزل