اردو غزلیاتشعر و شاعریصوفی غلام مصطفٰی تبسم

ستم دیکھتے ہیں، کرم دیکھتے ہیں

غزل از صوفی غلام مصطفٰی تبسم

ستم دیکھتے ہیں، کرم دیکھتے ہیں

محبت کے ہم زیر و بم دیکھتے ہیں

بہت سن چکے نعرۂ لن ترانی

اٹھا دو یہ پردہ کہ ہم دیکھتے ہیں

جبیں کو میّسر کہاں سجدہ ریزی

ابھی تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

ان الجھی ہوئی رہگزاروں میں بھی ہم

تری زلف کے پیچ و خم دیکھتے ہیں

مقاماتِ دیر و حرم سے گزر کر

تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں

فسونِ تبسّم کا اعجاز دیکھو

تری آنکھ بھی آج نم دیکھتے ہیں

صوفی غلام مصطفٰی تبسم

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button