اردو غزلیاتشعر و شاعریمصطفٰی خان شیفتہ

جب سے عطا ہوا ہمیں خلعت حیات کا

مصطفیٰ خان شیفتہ کی ایک اردو غزل

جب سے عطا ہوا ہمیں خلعت حیات کا
کچھ اور رنگ ڈھنگ ہوا کائنات کا

شیشہ اتار، شکوے کو بالائے طاق رکھ
کیا اعتبار زندگیِ بے ثبات کا

لڑتے ہو جب رقیب سے کرتے ہو مجھ سے صلح
مشتاق یاں نہیں کوئی اس التفات کا

گر تیرے تشنہ کام کو دے خضر مرتے دم
پانی ہو خشک چشمۂ آبِ حیات کا

یاں خار و خس کو بے ادبی سے نہ دیکھنا
ہاں عالمِ شہود ہے آئینہ ذات کا

کہتے ہیں جان، جانتے ہیں بے وفا مجھے
کیا اعتبار ہے انہیں دشمن کی بات کا

واعظ جنوں زدوں سے نہیں باز پرسِ حشر
بس آپ فکر کیجئے اپنی نجات کا

جوشِ سرشکِ خوں کے سبب سے دمِ رقم
نامہ نہیں رہا یہ ورق ہے برات کا

اے مرگ آ ، کہ میری بھی رہ جائے آبرو
رکھا ہے اس نے سوگ عدو کی وفات کا

ایسے کے آگے شیفتہ کیا چل سکے جہاں
احسان ایک عمر رہے، ایک رات کا

مصطفیٰ خان شیفتہ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button