- Advertisement -

نُصرَتُ المُلک بَہادُر ! مُجھے بتلا ،کہ مُجھے

ایک اردو غزل از اسداللہ خان غالب

نُصرَتُ المُلک بَہادُر ! مُجھے بتلا ،کہ مُجھے
تُجھ سے جو اِتنی اِرادت ہے، تو کِس بات سے ہے؟

گرچہ تُو وہ ہے کہ، ہنگامہ اگر گرم کرے
رونَق ِبزٗمِ مَہ و مہر تِری ذات سے ہے

اور مَیں وہ ہُوں کہ، گر جی میں کبھی غَور کرُوں
غیر کیا، خُود مُجھے نفرت مِری اَوقات سے ہے

خستگی کا ہو بَھلا، جِس کے سَبَب سے سَرِ دست
نِسبَت اِک گونہ مِرے دِل کو تِرے ہات سے ہے

ہاتھ میں تیرے رَہے تَو سَنِ دَولَت کی عِناں!
یہ دُعا شام و سَحَر قاضیِ حاجات سے ہے

تُو سِکندر ہے ، مرا فخر ہے مِلنا تیرا
گو شَرف خِضر کی بھی مُجھ کو مُلاقات سے ہے

اِس پہ گُزرے نہ گُماں ریوو رِیا کا زنہار
غالِبِؔ خاک نَشِیں، اہلِ خَرابات سے ہے

مِرزا اسدؔ اللہ خاں غالبؔ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از اسداللہ خان غالب