- Advertisement -

آنکھ اس مہ جبیں پہ رہنے دو

ڈاکٹر اسد نقوی کی ایک اردو غزل

آنکھ اس مہ جبیں پہ رہنے دو
دیر تک پهر وہیں پہ رہنے دو

کس دریچے کو بند رکهنا ہے
یہ رضائے مکیں پہ رہنے دو

سر اٹهاو نہ میرے شانے سے
آسماں کو زمیں پہ رہنے دو

ہر لڑائی میں”اس” کو مت لاوء
اسکو عرشِ بریں پہ رہنے دو

اک نتیجہ بتاو تم ان کو
دوسرا سامعیں پہ رہنے دو

ساری دنیا گمان کو سونپو
ہم کو لیکن یقیں پہ رہنے دو

مت سمیٹو ہمارے کمرے کو
جو جہاں ہے وہیں پہ رہنے دو

ڈاکٹر اسد نقوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ڈاکٹر اسد نقوی کی ایک اردو غزل