آپ کا سلاماردو نظمشازیہ اکبرشعر و شاعری

حاشیہ

شازیہ اکبر کی ایک اردو نظم

حاشیہ

کسی رات کی تیرگی سے نکالا ہوا راستہ ہوں
سیاہ حاشیہ ہوں
سیاہی کہ جو بیکراں کائناتوں کا ملبوس پہنے ستارےجنے گی
سیاہی کہ جس کے سیاہ ریشمی پلووں پر کرن اور گوٹی کا بخیہ لگا کر سیا ہے
مہارت سے صبح کا ستارہ کسی نے
سیاہ حاشیہ ہوں جو بپھرے ہوئے
پانیوں کو جدائی کے ساحل میں جب روکتا ہے
تو کتنے تھپیڑوں کو سہتا ہے خود پر
تمہیں کیا خبر کیسے گرتی لڑھکتی ہوئی زندگی کو اُٹھاتی رہی ہوُں
کہاں کس طرح خود سے خود کو بچاتی رہی ہُوں
تمیں کیا خبر کہ میں کیا سوچتی ہوں
مجھے تم نے اک بار جنما تھا اور اب مکاں در مکاں میں ہزاروں برس سے تمیں جَن رہی ہوں
کبھی ایسے لگتا ہے میں حاشیہ ہوں
مرا کوئی مطلب نہ معنی
نہ صورت کی لیلا
کبھی ایسے لگتا ہے جیسے کہ میں اک مسلسل بہاوُ میں ہُوں اور زمانوں کی تحدید بندی پہ مامور ہوں
اِک کنارے پہ رہنے کو مجبور ہوں
۔۔۔
شازیہ اکبر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button