اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

جب سے دل میں ترا غم رکھتے ہیں

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

جب سے دل میں ترا غم رکھتے ہیں
خود سے ہم واسطہ کم رکھتے ہیں

شک نہ کیجے مری خاموشی پر
لوگ سو طرح کے غم رکھتے ہیں

یوں بھی ملتی ہیں وہ نظریں جیسے
اک تعلق سا بہم رکھتے ہیں

کرتے پھرتے ہیں تمہاری باتیں
یوں بھی ہم اپنا بھرم رکھتے ہیں

ہم یہ کیجے نہ بھروسہ باقیؔ
ہم خیال اپنا بھی کم رکھتے ہیں

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button