- Advertisement -

اُن پہ ظاہر مرے ارماں کسی عنواں ہوتے

ایک اردو غزل از قمر جلال آبادی

اُن پہ ظاہر مرے ارماں کسی عنواں ہوتے

میں نہ کہتا بھی آنکھوں سے نمایاں ہوتے

کیوں نہ رہنے دیا سردوش عدو پر اپنا!

تیرے گیسو تو نہ تھے ہم جو پریشاں ہوتے

موت نے روک دئے اشکِ مریض شبِ غم

یہ وہ تارے تھے جو دن کو بھی نمایاں ہوتے

کون دیوانہ انہیں چین سے رہنے دیتا

پھول اگر میری طرح چاک گریباں ہوتے

رات کیوں بال بکھیرے تھے نہ پوچھا میں نے

خواب کی بات تھی سرکار پریشاں ہوتے

اے قمر ہجر کی شب کٹ گئی دھوکہ ہے تمہیں

صبح ہوتی تو ستارے نہ درخشاں ہوتے

قمر جلال آبادی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
فیصل عجمی کی ایک اردو غزل