اردو غزلیاتشعر و شاعریقیصرالجعفری

خیال و خواب بن کے

قیصرالجعفری کی ایک اردو غزل

خیال و خواب بن کے میرے ذہن سے لپٹ گئے
وہ اتنی دور ہو گئے کہ فاصلے سمٹ گئے

صبا ہمیں تلاش کر کے زخم زخم ہو گئی
سنا ہے خوشبوؤں کے سارے قافلے پلٹ گئے

تعلقات کا سفر ہے اور تیز دھوپ ہے
رفاقتوں کے راستے کے سارے پیڑ کٹ گئے

خراب موسموں کے شور میں خلوص بہہ گیا
جو ناخدا بنے تھے اپنی ناؤ لے کے ہٹ گئے

خلا میں اب بدن سنبھالتے رہو تمام عمر
کہ حادثے تو پاؤں کی زمین لے کے ہٹ گئے

ادھوری زندگی کو اب لئے پھریں کہاں کہاں
کتاب دل سے اس کے نام کے ورق تو پھٹ گئے

وہ آنکھ بھر کے اپنے داغ دیکھتا نہ دیکھتا
یہ آئنوں کو کیا ہوا کہ سامنے سے ہٹ گئے

نئی صدی سلام کرنے آ رہی تھی جعفریؔ
چراغ پھینک کر ہمیں گپھاؤں میں پلٹ گئے

قیصر الجعفری

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button