آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعاصمہ فراز
زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوٸی
عاصمہ فراز کی اردو غزل
زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوٸی
کاش مل جاٸے غمِ ہجر کا مارا کوٸی
ہے تری ذات سے مجھ کو وہی نسبت جیسے
چاند کے ساتھ چمکتا ہو ستارا کوٸی
یہ محبت تو کسی پار نہ لگنے دے گی
یہ وہ دریا ہے نہیں جس کا کنارا کوٸی
کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے
تم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوٸی
ہم محبت میں بھی قاٸل رہے یکتاٸی کے
ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوٸی
سوچتی ہو ں ترے پہلو میں جو بیٹھا ہوگا
کیسا ہوگا وہ پری وش وہ تمہارا کوٸی
کون بانٹے گا مرے ساتھ مری تنہاٸی
ڈھونڈ کر لادے مجھے زیست سے ہارا کوٸی
عاصمہ فراز