آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

محسوس نہ ہوگا کبھی آزار مجھے بھی

شاعر ازور شیرازی کی ایک اردو غزل

محسوس نہ ہوگا کبھی آزار مجھے بھی
جب یار سمجھ لے گا مرا یار مجھے بھی

رکھتا ہوں جنوں کے سبھی آثار چھپا کر
کہہ دے نہ کہیں خلق اداکار مجھے بھی

کس کس کو ترے حُسن کی تعریف سناتا
ہر شخص یہ کہتا تھا کہ سرکار ! مجھے بھی

میں ہجر میں دیوار سے اِک بار لگا تھا
دیوار نے کر ڈالا ہے دیوار مجھے بھی

اب بھاگ نہیں چھوڑ کے میدان کو دشمن
کس نے یہ کہا تھا تجھے للکار مجھے بھی

بستی سے چلے جانے کے نقصان بتا کر
کرتے تھے کئی پیڑ خبردار مجھے بھی

اِک دل ہے جسے کوئی بھی اپنا نہیں لگتا
واقف تو ملے شہر میں دو چار مجھے بھی

تُو عشق سے درویش بنا دے تو الگ بات
ورنہ تو ہے دنیا ابھی درکار مجھے بھی

میں ضبط کے معیار سے آگے نہیں آیا
پھر سے سگِ دنیا ذرا دھتکار مجھے بھی

مانا کہ بڑے شخص ہو ،مصروف ہو لیکن !
دو وقت ملاقات کا اِ س بار مجھے بھی

ازور شیرازی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button