آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمحمد رضا نقشبندی
خشک صحرا ، تیرے غم کا کیا کریں
محمد رضا نقشبندی کی ایک اردو غزل
خشک صحرا ، تیرے غم کا کیا کریں
آنکھ کے تھوڑے سے نم کا کیا کریں
ہجر کی دیمک بدن کو کھا گئی
کہہ رہے ہیں سوکھے چم کا کیا کریں
آپ کی آنکھوں سے فرصت ہی نہیں
ایسے میں اس جامِ جم کا کیا کریں
جاں کنی میں آپ کی آمد ہوئی
مڑتے ہاتھوں ، ٹوٹے دم کا کیا کریں
جان دینے کی تمنا ہے رضا
دل کا سودا اس سے کم کا کیا کریں
محمد رضا نقشبندی