کرونا کی عالمی وبا کے دوران ڈر کے ماحول کے ساتھ ساتھ نسبتاً فراغت بھی ہوا کرتی تھی۔ ان دنوں کبھی کبھی لکھنے کی فرصت مل جایا کرتی تھی۔ انہیں دنوں میں چکوال سے ہمارے ایک ساتھی ڈاکٹر سید توصیف حسین شاہ صاحب نے کہا کہ ایسے colleagues کے لئے جن کا براہ راست endocrine سے واسطہ نہیں ان کے لئے ذیابیطس کے حوالے سے ایک مختصر، جامع اور عملی سا تعارف لکھیں۔ تو ان کی فرمائش پر 3 دسمبر 2021 کو ایک تحریر لکھ ماری۔ کل رات وہ دوبارہ نظروں سے گزری تو لگا کہ اس کی آفاقیت ابھی تک برقرار ہے تو شاید یہ چند جملے کچھ ساتھیوں کے لئے دلچسپی کا باعث ہوں۔ اس لئے آج جعمہ کے روز آپ ساتھیوں کی نذر کر رہا ہوں۔ اس تحریر میں دور حاضر کے حوالے سے کچھ ردوبدل بھی کیا ہے۔
– Diabetes Mellitus
ڈاکٹر توصیف بھائی صاحب کافی عرصہ سے کہہ رہے تھے کہ ان موضوعات پر کچھ گفتگو ہونی چاہئے۔ تو کوشش کرتے ہیں کہ اس حوالے سے مختصر، جامع اور عملی گفتگو کی جائے جس کی بنیاد ٹیکسٹ بک اور متفقہ گائیڈ لائینز پر ہو نہ کہ so called "تجربہ” کی بنیاد پر ہونے والی "current practice” پر۔ کیونکہ انفرادی تجربات کو جب تک سائنسی طریقے سے حقائق کی کسوٹی پر پرکھا نہ جائے تب تک یہ دراصل تجربات نہیں بلکہ مشاہدات ہی ہوتے ہیں۔ اور کسی مشاہدے یا تجربے کو عملی گائیڈ لائن کا حصہ تب تک نہیں بنانا چاہئے جب تک اس کی سائنسی جانچ نہ ہو جائے۔
اب ثابت ہو چکا ہے کہ ذیابیطس ٹائپ II عمر کے کسی بھی حصے میں ہو سکتی ہے۔ حتیٰ کے بچوں میں بھی۔ لیکن زیادہ تر یہ پچیس سال کے بعد ہوتی ہے۔ ہماری آج کی گفتگو بھی بڑے مریضوں کو مد نظر رکھ کر ہوگی۔ اس مرض میں مندرجہ ذیل تین مشہور چیزوں عام طور پر نہیں ہوتیں یا یوں کہہ لیں کہ بہت زیادہ نہیں ہوتیں۔
Polyphagia
Polyurea
Polydipsia
عام طور پر ابتدائی چیزیں جو ہو سکتی ہیں وہ ہیں کمزوری، تھکاوٹ اور وزن میں کمی۔
تشخیص آپ کو معلوم ہی ہوگی۔
BSF > 126 mg/dL
BSR > 200 mg/dL
HbA1c > 6.5 %
اور HBA1c کے لئے دو چیزیں ضروری ہیں۔ ایک تو یہ کہ ساتھ CBC بھی ہو اور لیب اچھی۔ کسی بھی قسم کے anemia یا کسی اور خون کی بیماری میں HbA1c کا ترجمہ بدل جاتا ہے۔ اور یہیں پر یہ بھی عرض کرتا چلوں کہ دوران علاج A1c کی سطح کے ساتھ ساتھ time in range کو دیکھنا بھی ضروری ہے۔ یعنی یہ دیکھنا کہ کرنا عرصہ شکر کی مقدار 180 سے کم رہی ہے۔ اور اس کے لئے مریض کو وقتاً فوقتاً شکر چیک کرنے کی ترغیب دینا ضروری ہے۔
اس کے علاوہ مندرجہ ذیل چیزوں کا علم بھی ضروری ہے۔
– HbA1c 5.7-6.4 is prediabetes
– HBA1c > 9 is usually indicative for insulin
– HbA1c = 8.4 means both fasting and post prandial are responsible for hyperglycaemia
– HbA1c > 8.4 then fasting is more responsible for hyperglycaemia
– HbA1c < 8.4 then post prandial is more responsible for hyperglycaemia
مزید برآں پیشاب، گردے بشمول eGFR، کولیسٹرول کا مکمل پروفائل، TSH بھی ضروری ہیں۔
دیگر بیماریوں کو بھی ساتھ rule out کرنا ہے۔ اور اگر کوئی بیماری ساتھ اور بھی ہے تو ذیابیطس کی مینیجمینٹ مختلف طریقے سے ہوگی۔
اب کرنا کیا ہے۔
دوا سے پہلے Diabetes Education کا ایک مفصل سیشن جو مریض کے ذہن اور تعلیم کے مطابق ہو۔ اس میں اسے بتانا کہ یہ مرض اصل میں کیا ہے۔ اس کے بارے میں غلط مفروضے کیا ہیں۔ خراب کنٹرول کے کیا کیا نقصانات ہیں۔ اب زندگی کو کیسے بدلنا ہے۔ خوراک کی تفصیل اور مریض کے لئے ضروری ورزش۔ مریض کے ٹارگٹ۔ یاد رہے کہ ہر مریض کا کھانا، ورزش اور ٹارگٹ مختلف ہوتے ہیں۔
جنرل سے ٹارگٹ کچھ اس طرح سے ہیں۔
BSF 90-120
BSR 120-160
HbA1c around 7 (varying from 6.5 to 8.5 in different patients)
BP < 130 systolic & < 80 diastolic mmHg
HR around 80/min
Colesterols far below than normal
Waist < 35 for males & < 30 for females
BMI 18-23
5 days a weeks 30 minutes daily physical activity (eg brisk walk with speed of 120 steps pet minutes for males and 100 steps per minute for females if not contraindicated i.e. IHD, OA etc.)
دوا میں سب سے پہلی دوا Metformin. اس کی کم سے کم مقدار 1700/1500 ملی گرام روازنہ ہو تو بہتر ہے۔ بعد میں کم زیادہ بھی کی جا سکتی ہے۔ دوا میں تبدیلی کم از کم دو ہفتوں بعد کرنی چاہئے۔ اسے کھانے کے ساتھ یعنی آدھا کھانا کھاکر لیا جائے تو یہ کم سے کم GIT irritation کرتی ہے۔ اس سے hypoglycemia نہیں ہوتا۔ اگر GFR ساٹھ 60 سے کم ہو تو اس سے اجتناب بہتر ہے۔ ویسے یہ نارمل گردوں کو کچھ نہیں کہتی۔ زیادہ سے زیادہ اسے 2500 تک لے کر جانا چاہئے، اس سے زیادہ نہ ہو تو بہتر ہے۔ مزید محفوظ پریکٹس کے لئے یہ حد 2000 ہے۔
اس سے اگلی عمومی دوائیں یہ ہیں۔
DPP4i
Sulfonylureas
SGLT2i
Glitazones
Insulins
GLP1 analogues
اب DPP4i میں پاکستان میں vildagliptin اور sitagliptin ہیں۔ دن میں 100 گرام تک دی جا سکتی ہیں۔ اگر XR ہو تو دن میں ایک مرتبہ اور سادہ ہو تو دو حصوں میں تقسیم کرکے۔ اب linagliptin بھی آچکی ہے جس کی وجہ شہرت گردہ دوست ہونا ہے۔ اور ہفتے میں ایک مرتبہ دینے والی Trelagliptin بھی ہمارے ہاں دستیاب ہے۔
اور sulfonylureas میں Glimepiride اور Gliclazide اچھے آپشن ہیں۔
اسے چوبیس گھنٹوں میں صرف ایک مرتبہ بڑے کھانے (جو کہ ناشتہ ہونا چاہئے) اس سے پانچ منٹ پہلے دینا چاہئے۔ glimepiride کی زیادہ سے زیادہ مقدار 6-8 ملی گرام ہے. Gliclazide کی زیادہ سے زیادہ محفوظ مقدار 120 ملی گرام تک ہے۔ اور اس کے بعد کھانا ہر حال میں کھانا ہے۔ اس دوا کے دو برے اثرات ہیں۔ وزن کا پڑھنا اور hypoglycemia کا خطرہ۔ اور جگر کے مریضوں میں اس کا استعمال ذرا دیکھ بھال کر کرنا ہے۔ کافی پرانی ذیابیطس میں جہاں اندیشہ ہو کہ beta cells تقریباً ختم ہو چکے ہوں گے وہاں ان ادویات کا استعمال کچھ زیادہ مفید نہیں ہوتا۔
جبکہ نسبتاً نئی دوا SGLT2i میں ہمارے ہاں Empagliflozin اور Dapagliflozin دستیاب ہیں۔ صبح کے وقت دینی ہیں کیونکہ ان سے پیشاب آئے گا۔ Empagliflozin کو 25 ملی گرام تک دیا جا سکتا ہے اور Dapagliflozin کو 10 ملی گرام تک۔ یہ دوائیں heart failure اور جن لوگوں کے گردے ذرا متاثر ہیں ان کے لئے اولین چوائس میں شامل ہے۔
ایک بہت بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ ایک گروپ کی دو ادویات یا ایک pathway کی دو ادویات دینا درست عمل نہیں۔
مثلاً
ARB اور ACE-i
Dapa اور Empa
DPP4-i اور GLP-1 analogue
Linagltin اور Trelagliptin
یہاں میں Glitazones، انسولین اور GLP1 analogues کو دانستہ زیر بحث نہیں لا رہا۔ کیونکہ ان کی قصے ذرا لمبے اور پیچیدہ ہیں۔ لہذٰا یہ کہانی پھر سہی۔
آپ کے لئے کچھ اور teasers بھی چھوڑ رہا ہوں تاکہ ذوق مطالعہ بڑھے اور گفتگو ڈسکشن میں بدلے اور پھر سوال و جواب سے علم مزید پھیلے۔
Imeglimin
Erectile dysfunction
Diabetic Neuropathy
Diabetic Nephropathy
Diabetic Retinopathy
Diabetes & CVS
Dyslipidemia
Metabolic Syndrome X
Obesity
Weight loss
Keto Diet
PCOS
Gestational Diabetes Mellitus
DM Type 1
MODY
LADA
DM 1.5
DM emergencies
DM & indoor
Types of insulin
Sites for insulin
….
….
….
ڈاکٹر عبدالہادی
جوائنٹ سیکرٹری پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن
سیالکوٹ