آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفہیم شناس کاظمی

رستے میں شام ہو گئی

فہیم شناس کاظمی کی ایک اردو غزل

رستے میں شام ہو گئی قصہ تمام ہو چکا

جو کچھ بھی تھا اے زندگی وہ تیرے نام ہو چکا

کب کی گزر گئی وہ شب جس میں کسی کا نور تھا

کب کی گلی میں دھوپ ہے جینا حرام ہو چکا

پھرتے رہیں نگر نگر کوچہ بہ کوچہ در بہ در

اپنے خیام جل چکے اپنا سلام ہو چکا

رات میں باقی کچھ نہیں نیند میں باقی کچھ نہیں

اپنا ہر ایک خواب تو نذر عوام ہو چکا

اس کے لبوں کی گفتگو کرتے رہے سبو سبو

یعنی سخن ہوئے تمام یعنی کلام ہو چکا

عشق گر ایسا عشق ہے آنکھوں سے بہنے دو لہو

زیست گر ایسی زیست ہے اپنا تو کام ہو چکا

رستے تمام ہو گئے اس کی گلی کے آس پاس

یعنی خرام ہو چکا یعنی قیام ہو چکا

 

فہیم شناس کاظمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button