میرے دن سے ملیے
کتنا چمکیلا ہے اتوار میں لپٹا ہوا دن
میں اسے ہاتھ لگا سکتا ہوں
مشرقی در سے چلا آتا ہے
میں اسے آتے ہوئے دیکھتا ہوں۔
اس کے اک پہلو میں
نیلا نیلا
سنبلیں جھونکوں بھرا تکیہ ہے
دھوپ میں اونگھتا سستاتا ہے
چائے کی چسکی مہک ذائقہ بن جاتی ہے
اور مسکاتا ہے اخبار میں لپٹا ہوا دن
وحید احمد