- Advertisement -

اب نہیں تاب زخم کھانے کی

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

اب نہیں تاب زخم کھانے کی
کر نہ تکلیف مسکرانے کی

ہے خبر گرم ان کے آنے کی
کون سنتا ہے اب زمانے کی

زندگی پھر نہ راہ پر آئی
دیر تھی اک فریب کھانے کی

سب کی نظروں میں ہم کھٹکنے لگے
یہ سزا ہے مراد پانے کی

تھا زمانہ بھی مہرباں باقیؔ
جب ضرورت نہ تھی زمانے کی

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل