نم زدہ نگاہوں میں
آہنی لکیروں کے
ڈولتے ہوئے سائے
پھیلتے ہوئے منظر
ڈگمگاتے قدموں سے
ٹوٹتے ہوئے تختے
سرسراتی سانسوں میں
تھرتھراتے ہونٹوں پر
ان کہی کی آہٹ ہے
جسم کے سمندر کی
موج موج کٹتی ہے
اور لہو اُچھلتا ہے
اور لہو تو اُچھلے گا
دلگداز لمحے سے
وقت کی طنابوں کو
تھام کر گزرنا ہے
زندگی کٹھن ہو گی
زندگی سے لڑنا ہے
دیر سے سہی لیکن
فیصلہ تو کرنا ہے
گلناز کوثر