اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

سینوں میں تپش ہے کبھی شورش ہے سروں میں

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

سینوں میں تپش ہے کبھی شورش ہے سروں میں

کیا چیز بسا دی گئی مٹی کے گھروں میں

چلتا ہوں سدا ساتھ لئے اپنی فصیلیں

پہچان سکا کون مجھے ہم سفروں میں

اڑنا ہے تو تہذیب کرو سوز دروں کی

یہ ورنہ کہیں آگ لگا دے نہ پروں میں

غیروں میں ہوئی عام تری دولت دیدار

اک کحل بصر تھا کہ لٹا بے‌ بصروں میں

دو گام پہ تم خود سے بچھڑ جاتے ہو خورشیدؔ

اور لوگ سمجھتے ہیں تمہیں راہبروں میں

خورشید رضوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button