اردو نظمشعر و شاعریشہزاد نیّرؔ

وبا ۲۰۲۰

شہزاد نیّرؔ کی اردو نظم

وبا ۲۰۲۰

ہراس اک گلی سے دوسری گلی کو چل پڑا
سیاہ رنگ خوف تارکول کی طرح
زمیں کی ہر سڑک پہ پھر گیا
جہاں صدا کے پنچھیوں کی بے خطر اڑان تھی
وہاں پہ اب خموشیوں کے جال ہیں
دلوں سے اٹھ کے خوف آنکھ آنکھ سے ابل پڑا
ہوا میں بے یقینیوں کی باس ہے
نگر نگر ہراس ہے
بدن بدن سے دور ، ہاتھ ہاتھ سے ڈرا ہوا
بشر کھلی فضا سے خوف کھا گیا
ہوا سے خوف کھا گیا
محبتوں میں قرب کی ادا سے خوف کھا گیا !

بہار اپنی طشتری میں گل لیے کھڑی رہی
پرند ڈھونڈتے رہے
سگان کوچہ گرد ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں
آدمی کدھر گیا ؟
اور آدمی نے لڑکھڑاتی سانس سے
کتاب جاں کا آخری ورق لکھا ۔۔۔
وصال، قرب، دوستی، بہار، پیار سچ سہی
فنا کے خوف اور
بقا کی بھوک سے بڑا کوئی بھی سچ نہیں!

شہزاد نیّرؔ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button