آپ کا سلاماردو نظمشاکرہ نندنیشعر و شاعری

لباسِ شب سا بدن

شاکرہ نندنی کی ایک اردو نظم

لباسِ شب سا بدن، خواب کی تصویر تو،
حسن کے افسانے کی دلکش تعبیر تو۔

چشمِ نازک میں کوئی رازِ گم کردہ خواب،
یا کہ کسی عشق کی گمشدہ تحریر تو؟

تجھ پہ ٹھہرتے ہیں وقت کے بھی قدم،
تجھ سے چمکے یہ جہاں، مثلِ تنویر تو۔

گھٹا زلفوں کی اور چہرہ ماہتاب،
جیسے خاموشیوں کی گونج، وہ تقدیر تو۔

زندگی کے راز جو ہم نہ سمجھے کبھی،
ان کہانیوں کا شاید اک تعزیر تو۔

شاکرہ نندنی

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button