- Advertisement -

اب آستیں میں اپنی کوٸی مار نہیں ہے

ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل

اب آستیں میں اپنی کوٸی مار نہیں ہے
خوش بخت ہوں کہ میرا کوٸی یار نہیں ہے

سب اپنے مفادات کی خاطر ہیں پریشاں
اس ملک سے اب کوٸی وفادار نہیں ہے

ہم مانتے ہیں چور محافظ سے ملے ہیں
گھر والوں سے بھی تو کوٸی بیدار نہیں ہے

کس کو سناٸیں داستاں اپنی تباہی کی
شُنواٸی کو تو اب کوٸی دربار نہیں ہے

کس نے کیا ہے میرے سپاہی کو تہی دست
کہ ہاتھ میں اب تیر یا تلوار نہیں ہے

سرجُھک گیا جو غیر کی چوکھٹ پہ ترا وہ
کندھوں پہ رکھا قابلِ دستار نہیں ہے

یہ ملک زبوں حالی سے دو چار ہے عاجز
اور کہتے ہو کہ کوٸی بھی غدار نہیں ہے

 

ڈاکٹرمحمد الیاس عاجز

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ڈاکٹر الیاس عاجز کی ایک غزل