سو چپ رہو، سو مان لو
وہ کہہ رہے ہیں تم سے گر
تمہاری نرم سانس
اُن کی زندگی پہ بوجھ ہے
تو اپنی سانس گھونٹ لو
ابھی تمہارے ان بُنے وجود میں
دھرا بھی کیا ہے
ننھی ننھی دھڑکنیں
چلیں تو کیا
رُکیں تو کیا
سو چپ رہو، سو مان لو
ٹھہر نہیں سکے گی
تیز آندھیوں کے سامنے
یہ جگنوئوں سی روشنی
اٹل چٹان فیصلوں کی زد میں
ایک پھوٹتی ہوئی کلی
پکارتے ، چنگھاڑتے کڑے بھنور
کی راہ میں
بس ایک بوند زندگی
مجھے پتہ ہے ظلم ہے
مگر تمہیں خبر نہیں
تمہیں ابھی سے کیا خبر
کسی بھی ظلم ، درد ، گھاؤ،
موت اور زندگی کے ذائقے
تمہاری نرم دھڑکنوں نے
کچھ بھی تو سہا نہیں
حسین تتلیاں ، بہار ، پھول ، پیڑ ،
چھاؤں ، دھوپ،
پتیوں کے ، پانیوں کے سلسلے
تمہاری کوری سانس نے
کسی کو بھی چھوا نہیں
سو چپ رہو، سو مان لو
یہی وہ چاہتے ہیں گر
تمہیں مٹانے کے سوا
کوئی بھی راستہ نہیں
تو اُن کی بات مان لو
گلناز کوثر