اردو غزلیاتشعر و شاعریعمران عامی

میں جانتا تھا کہ زیرِ عتاب

عمران عامی کی ایک اردو غزل

میں جانتا تھا کہ زیرِ عتاب کر کے مجھے
تُو میری نیند اُڑائے گا خواب کر کے مجھے

تری پسند پہ میں معترض نہيں ‘ لیکن
تُو خوش رہے گا نہيں انتخاب کر کے مجھے

اب آ گیا ہوں تو واپس پلٹنا ٹھیک نہيں
کسی کتاب میں رکھ لے ‘ گلاب کر کے مجھے

عجیب شخص ہے پھر خود ہی رونے لگتا ہے
سوال پوچھ کے اور لاجواب کر کے مجھے

خدا کا شُکر ‘ کسی کے تو کام آیا ‘ میں
کوئی تو ٹھیک ہوا ہے خراب کر کے مجھے

گناہ گاروں میں بیٹھا ہوا تھا میں ‘ عامی
کَما لیا ہے کسی نے ثواب کر کے مجھے

عمران عامی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button