اردو نظمشعر و شاعریشہزاد نیّرؔ

بے نیازِ مکاں

شہزاد نیّرؔ کی ایک اردو نظم

بے نیازِ مکاں

اندھیرا سرکتا تھا

مٹّی کے ملبوس والے گھروں

لڑکھڑاہٹ میں اِک دُوسرے سے اُلجھتی ہوئی

ٹیڑھی گلیوں میں بہتا ہوا

ہاتھ کھڈّی کے موٹے کواڑوں سے چھنتے ہوئے

کچّے کمروں کی مٹّی گراتی

چھتوں سے ٹپکتی ہوئی باس میں گُھل گیا

خشک پتوّں کی کڑیوں سے رستا اَندھیرا

ٹھہرتا نہیں تھا کہ سورج پھسلتا تھا

غربت، عقیدت سے لبریز بستی

اندھیرے میں گرتی تھی

لیکن دمکتے ہوئے

رنگ روغن کی پوشاک پہنے

چمکدار معبد کے اونچے

مُنارے پہ کِرنوں کا میلہ تھا

کچّے گھروندوں کی دیواروں نے

اپنے حصّے کی کِرنیں ملا کر

خدا کی رہائش کی خاطر

اساری گئی پختگی پر اُلٹ دی تھیں

پکّے مُنارے سے کچّی سماعت میں آواز اُتری

خدا لامکاں ہے

شہزاد نیّرؔ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button