آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصغیر احمد صغیر

کوئی تو بات تھی جو بات ختم کر دی ہے

ایک اردو غزل از صغیر احمد صغیر

کوئی تو بات تھی جو بات ختم کر دی ہے
کسی کی ذات پہ اب ذات ختم کر دی ہے

میں اس کے عزمِ مصمم کی داد دیتا ہوں
میری کہانی مرے ساتھ ختم کر دی ہے

ہم اس سے بڑھ کے بھلا احترام کیا کرتے
کہ اس کے سامنے اوقات ختم کر دی ہے

عجیب بات ہے، دل سے نکل نہیں پائی
وہ ایک بات جو اب بات ختم کر دی ہے

بس ایک بار اسے آئینہ دکھایا تھا
پھر اس نے ہم سے ملاقات ختم کر دی ہے

صغیر، یہ بھی بھلانے کا کیا طریقہ ہؤا
کہ سوچ، سوچ کے ہی رات ختم کر دی ہے

صغیر احمد صغیر

صغیر احمد صغیر

پورا نام: ڈاکٹر صغیر احمد قلمی نام: صغیر احمد صغیر جائے پیدائش؛ رحیم یار خان. 1967. ابتدائی تعلیم: میٹرک: گورنمنٹ ماڈل ہائی سکول، صادق آباد گریجویشن: خواجہ فرید گورنمنٹ کالج، رحیم یار خان ۔اعلٰی تعلیم: ایم ایس سی ذوآلوجی: پنجاب یونیورسٹی ایم اے تاریخ: پنجاب یونیورسٹی ایم فل؛ بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پی ایچ ڈی: بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی، ملتان پیشہ: قوم کے بچوں کو حیاتیات پڑھاتے گزر گئی۔ ادبی سفر کا آغاز : اسّی کی دہائی سے لکھنا شروع کیا، پہلا شعری مجموعہ، (بھلا نہ دینا) میں اسّی اور نوّے کی دہائی کی شاعری شامل ہے۔ شرف ِ تلمذ : جناب امجد اسلام امجد اور جناب زاہد آفاق ایک شعری مجموعہ: بھلا نہ دینا رہائش.... لاہور ۔اخبارات یا رسائل سے وابستگی: پی ایچ ڈی شروع کرنے سے پہلے روزنامہ جنگ، روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ خبریں اور بیاض میرے مضامین، کالم اور کلام شائع ہوتا تھا۔ اب دوبارہ سلسلہ شروع کرنے لگا ہوں۔ تعارفی شعر : اس عشق کے رستے کی بس دو ہی منازل ہیں یا دل میں اتر جانا ، یا دل سے اتر جانا (صغیر احمد صغیر)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button