آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفارحہ نوید

بہت سماجت کرے گا تیری

فارحہ نوید کی ایک اردو غزل

بہت سماجت کرے گا تیری! تو اس کی باہوں میں لوٹ آئے
مگر قسم ہے کہ مت پلٹنا بھلے وہ گھٹنوں پہ آ بھی جائے

تلاش جاری ہے کب سے اپنی کئی دنوں سے میں گمشدہ ہوں
کوئی وہ مرشد ہمیں ملاؤ جو مجھ کو مجھ سے ہی آ ملائے

نصیحتیں کب اثر کریں گی جو اپنی دھن میں چلا ہے تنہا
نہیں ہے پروا جہاں کی اس کو جو بولتا ہے وہ بولے جائے

ہوا روانہ چھڑا کے دامن نئے سفر کو کوئی مسافر
بلک رہے ہیں جو اس کے پیچھے انہیں بھی کوئی تو چپ کرائے

سنور کے دیکھوں میں راہ اس کی ہے وقت اب اس کی واپسی کا
وہ ایسا ڈھولا جو نوکری سے رقیب کے گھر کو سیدھا جائے

ابھی قیامت کہاں ہوئی ہے ابھی ہوا ہے عذاب نازل
کسے خبر ہے کہ ان عذابوں سے جان کب اپنی چھوٹ جائے

مرے بدن پر ہے نیل اس کے شدید لفظوں کے چابکوں کا
جو مجھ کو کہتا تھا شہد لفظوں میں "جی کہوں” تُو اگر بلائے

گرا رہا گر تمہیں زمانا تو فارحہ تم نہ ہار جانا
چلن زمانے کا یہ رہا ہے جو خوب چمکے اسے بجھائے

فارحہ نوید

فارحہ نوید

السلام علیکم میرا نام فارحہ نوید ہے ۔۔میں لاہور سے تعلق رکھتی ہوں ۔۔ پیشے کے لحاظ سے استاد ہوں الگ الگ نجی اداروں میں عرصۂ دس سال سے اردو انگریزی پڑھا رہی ہوں میرے تحریری سفر کا آغاز کہنے کو تو میٹرک کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا مگر گھر والوں کے خوف سے کبھی کھل کر لکھ نہ سکی کہ اس وقت درسی کتب کے علاوہ کچھ لکھنے پڑھنے کی اجازت نہ تھی۔۔ پھر کبھی چھپ چھپا کر اپنی سکول کی سب سے قریبی دوست کے لیے کچھ بھی لکھ کر اسے ضائع کر دیتی تھی۔۔۔ گریجویشن میں کالج کے میگزین میں دو افسانے لکھ کر بھیجے جانے شائع ہوئے کہ نہیں۔۔ مگر میری اردو ادب کے شعبے سے تعلق رکھنے والی دو فرینڈز جن کی لیکچرار سر احمد ندیم قاسمی صاحب کی دختر تھیں وہ میری تحاریر پڑھ کر کافی خوش تھیں اور میری حوصلہ افزائی کرتی رہتی تھیں ۔۔۔ گریجویشن کے بعد میں نے باقاعدہ صوفیانہ کلام لکھنا شروع کر دیے چونکہ عروض سے واقفیت نہیں تھی تو ان کو کبھی پوسٹ نہیں کیا مگر لکھنے کا سلسلہ جاری رکھا۔۔ گذشتہ سال لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک شاعر جناب محمد بنیامین ایڈوکیٹ نے میری کچھ پوسٹ ہوئی تحاریر کو سراہا اور مجھے انہی سے عروض سیکھنے کی صلاح دی جس کو میں نے اپنی خوش نصیبی جانا۔۔ اور تقریباً ایک مہینے ان کی بھرپور توجہ اور اپنی محنت سے کافی حد تک عروض پر رسائی حاصل کی۔۔ اور باقاعدہ باوزن اور بامقصد اشعار کہنے لگی انہوں نے مجھے نت نئی مشکل آسان ہر بحر اتنی خوبصورتی سے سمجھائی کہ میرے لیے سب آسان ہوتا چلا گیا ۔۔۔ پھر میرے اشعار کی بُنت روانی اور ردھم ایک اور استاد کی شفقت سے بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے اور ان شاءاللہ میں بہت جلد اپنے اساتذہ کے لیے فخر کا باعث بنوں گی۔۔اللہ پاک ان دونوں محترم ہستیوں کو رہتی دنیا تک چمکدار اورسرسبز وشاداب رکھے آمین فارحہ نوید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button