اردو غزلیاتشعر و شاعریمجید امجد

اب یہ مسافت کیسے طے ہو

مجید امجد کی ایک اردو غزل

اب یہ مسافت کیسے طے ہو ، اے دل ، تو ہی بتا
کٹتی عمر اور گھٹتے فاصلے ، پھر بھی وہی صحرا

شیشے کی دیوار زمانہ ، آمنے سامنے ہم،
نظروں سے نظرروں کا بندھن ،جسم سے جسم جدا،

اپنے گرداب اپنے آپ میں گھلتی سوچ بھلی،
کس کے دوست اور کیسے دشمن ، سب کو دیکھ لیا

راہیں دھڑکیں ، شاخیں کڑکیں ، اک اک ٹیس اٹل
کتنی تیز چلی ہے اب کے دھول بھری دکھنا

دکھڑے کہتے لاکھوں مکھڑے کس کس کی سنیے
بولی تو اک اک کی ویسی ، بانی سب کی جدس

 

مجید امجد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button