- Advertisement -

وقت بے وقت محبت نہیں اچھی ہوتی

ایک عمدہ غزل از سید عدید

وقت بے وقت محبت نہیں اچھی ہوتی
اس قدر پیار کی عادت نہیں اچھی ہوتی

اب مجھے چھوڑ کے جاتے ہو تو جاتے کیوں ہو
تم تو کہتے تھے کہ ہجرت نہیں اچھی ہوتی

جان سے جانے کی نوبت بھی تو آ سکتی ہے
دوستی کرنے میں عجلت نہیں اچھی ہوتی

ایک حد تک تو جنوں قابل توقیر بھی ہے
حد سے بڑھ جائے تو وحشت نہیں اچھی ہوتی

اپنے اجداد سے ورثے میں ملی ہے مجھ کو
لوگ کہتے ہیں بغاوت نہیں اچھی ہوتی

مان لیتے ہیں کبھی بات منا لیتے ہیں
یوں محبت میں حکومت نہیں اچھی ہوتی

اپنی نظروں سے بھی گر جاتا ہے انسان عدید
یہ جو ہوتی ہے ضرورت نہیں اچھی ہوتی

سید عدید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک عمدہ غزل از سید عدید