آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریضمیر قیس

نم ہوا خود نہ کوئی موج

ضمیر قیس کی ایک اردو غزل

نم ہوا خود نہ کوئی موج نتھاری تو نے
عمر کس دجلۂ حیرت میں گزاری تو نے
رحم ہر شخص کی آنکھوں میں نظر آتا ہے
دیکھ حالت جو بنا دی ہے ہماری تو نے
دوسری بار محبت میں بڑی عجلت کی
مجھ سے سیکھی ہی نہیں صبر شعاری تو نے
ایک تو اپنے تماشے سے ہی شرمندہ ہوں
اس پہ یہ دکھ ہے کہ تالی نہیں ماری تو نے
آج بھی اس میں ہیں خوش باش ترے چھوڑے ہوئے
کل جو دیوار سے تصویر اتاری تو نے
کام جنگل میں مرا ختم ہوا اور اب سے
ہر پرندے کو بچانا ہے شکاری تو نے
میں جو اجڑا تو نہیں کوئی دعا بھی ، ھا ھا
اپنی اوقات دکھا دی ہے بھکاری تو نے
ہم وہ سف٘اک جو پھر ہارنے سب کچھ اپنا
آ کے کہتے ہیں کہ پہچانا جواری تو نے
ڈوبنے والے سے یہ طنزیہ پوچھوں گا ضمیر
میں نے تو ناؤ کو سمجھا تھا سواری ،،، تو نے ؟

ضمیر قیس

ضمیر قیس

ضمیرقیس ملتان سے تعلق رکھنے والا شاعر ہے غزلوں کے دو مجموعے شائع ہوچکے ہیں اس کے پہلے مجموعے سے ہی اس کی غزل اٹھان نے ثابت کردیا تھا کہ ملتان سے غزل کا ایک اہم شاعر منظر عام پر آرہا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button